Nafli Roza Rakhne Ka Sawab ll Shaban Mubarak

 نفلی روزے

حضور نبی کریم علیہ الصلوة والسلام شعبان کے مہینہ میں نفلی روزے رکھا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ فرماتے ہیں میں نے حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عرض کیا کہ میں نے آپ کو سال کے کسی مہینہ میں ( رمضان المبارک کے فرض روزوں کے علاوہ ) شعبان سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپ (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم) نے فرمایا لوگ رجب اور رمضان کے اس درمیانی مہینے سے غافل ہوتے ہیں حالانکہ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی کے حضور اعمال لائے جاتے ہیں لہذا میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ جب میرا اعمل بارگاہ الہی میں لایا جائے تو میں روزہ سے ہوں ۔ (سنن نسائی)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام روزے رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بغیر روزہ کے نہیں رہیں گے اور پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم روزہ رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے اب آپ کبھی روزے نہیں رکھیں گے اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم شعبان میں اکثر بہت روزے رکھا کرتے تھے۔

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں اتنے روزے نہیں رکھتے تھے جتنے شعبان کے مہینہ میں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ (سال میں ) مرنے والوں کے نام زندوں کی فہرست سے نکال کر مردوں کی فہرست میں شامل کر دیے جاتے ہیں آدمی سفر میں ہوتا ہے حالانکہ اس کا نام مرنے والوں کی فہرست میں لکھ لیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام اس طرح مسلسل روزے رکھتے تھے (یعنی ماہ شعبان میں روزے رکھتے تھے ) کہ ہم خیال کرنے لگتے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کسی دن کا روزہ نہیں چھوڑیں گے اور جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم روزہ دار نہ ہوتے تو ہم خیال کرتے کہ اب آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم روزہ نہیں رکھیں گئے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو شعبان کے روزے بہت زیادہ محبوب تھے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ! کیا سبب ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ماہ شعبان میں روزے رکھتے ہیں؟ آپ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) نے فرمایا عائشہ ! یہ ایسا مہینہ ہے کہ سال کے باقی عرصہ میں مرنے والوں کے نام ملک الموت کو لکھ کر اس مہینہ میں دے دیئے جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ میرا نام ایسی حالت میں نقل کر کے دیا جائے کہ میرا روزہ ہو۔






 پروردگار عالم کے فضل ، کرم اور مہربانی سے ، انسانی طاقت اور بساط کے
 مطابق  احتیاط کی گئی ہے بشری تقاضے سے اگر کوئی غلطی نظر آئے یا لفظ درست نہ ہوں تو از راہ کرم مطلع فرما دیں۔ ان شاء اللہ عزوجل جلد از جلد میں ٹھیک کر دوں گا۔

Post a Comment

0 Comments